BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Wednesday, 05 October, 2005, 11:20 GMT 16:20 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
علیگڑھ: مسلمانوں کا کوٹہ نہیں
 
الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اقلیتی یونیورسٹی نہیں ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے نشستیں مخصوص نہیں کر سکتی۔

عدالت کے اس فیصلے سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔

ادھر اے ایم یو نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرے گی۔

مرکزی حکومت نے پچیس فروری کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کر کے اے ایم یو میں مسلمانوں کے لیے پچاس فیصد نشستیں مخصوص کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مرکزی حکومت کے اس نوٹیفیکیشن کے خلاف ملے شکلا نے الہ آباد ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست دائر کی تھی جس کے نیتجے میں ہائی کورٹ کا تازہ ترین فیصلہ سامنے آیا ہے۔

گزشتہ روز آلہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو غیر آئينی بتایا تھا اور اس لحاظ سے مسلمانوں کے لیے پچاس فیصد ریزرویشن کو بھی کالعدم قرار دیا تھا۔

اس فیصلے سے اساتذہ میں بے چینی پائی جاتی ہے اور یونیورسٹی کے طلباء نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

حال میں حکومت نے مسلم یونیورسٹی میں پیشہ وارانہ کورسز میں مسلمانوں کے لیے پچاس فیصد سیٹیں مخصوص کردی تھیں۔ لیکن یونیورسٹی کے میڈیکل شعبے کے ایک طالب علم نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اسی مقدے پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔

عدالت نے پچاس فیصد ریزرویشن کے تحت ہونے والے نئے داخلوں کو بھی غیر قانونی قراردیا ہے۔

لیکن وائس چانسلر پروفیسر نسیم احمد نے کہا کہ طلباء کا مستقبل خراب ہونے سے بچانے کے لیے وہ ضروی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

کئی مسلم رہنماؤں نے بھی کورٹ کے فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے۔

انیس سو اکاسی میں سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ چونکہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت ہوا تھا اس لیے وہ اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔

اس وقت بھی مسلمانوں نے اس فیصلے پر احتجاج کیا تھا ۔ لیکن اسی سال سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے پارلیمنٹ میں ایک قانون میں ترمیم کے ذریعے اسکا اقلیتی کردار بحال کردیا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ چونکہ موجودہ مسلم یونیورسٹی ایک ایکٹ سے قائم ہوئی ہے جس کے اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرتی ہے اس لیے اسے اقلیتی کردار نہیں دیا جاسکتا۔ آئین کے مطابق اقلیتی ادارہ وہ ہے جسے اقلیتی برادری قائم کرتی ہے اور جس کے تمام اخراجات بھی وہ خود برداشت کرتی ہے۔

ریزرویشن کے سوال پر اساتذہ اور طلباء میں بھی شدید اختلافات ہیں۔ بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ ریزرویشن کے وجہ سے فرقہ وارانہ نتظیموں کو یونیورسٹی کونشانہ بنانے موقع تو ہاتھ آیاہی ہے ساتھ ہی حقیقی معنوں میں انجینئرنگ سمیت کئی کورسیز میں مسلم طلباء کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد