BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Wednesday, 28 September, 2005, 09:53 GMT 14:53 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
حکومت کورٹ سے یا ووٹ سے
 

 
 
 لالو
لالو نے بہار انتخابات میں ’لالو فرنٹ‘ بنایا ہے۔
بہار میں آئندہ حکومت کورٹ سے بنےگی یا ووٹ سے، اسکا فیصلہ تو سپریم کورٹ میں جمعرات کو ہونا ہے لیکن ریاست کی اہم سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے سیٹوں کی تقسیم کا سمجھوتہ کر لیا ہے۔

تازہ صورت حال کے مطابق ریاست میں جارج فرنانڈس اور نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو اور بی جے پی کا اتحاد این ڈی اے ایک طرف ہوگا تو دوسری طرف لالو پرساد کی پارٹی آر جے ڈی، کانگریس، سی پی ایم اور شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا اتحاد ہے۔

لالو پرساد کی قیادت والے اتحاد کا کوئی نام متعین نہیں ہے کیونکہ مرکز میں اس اتحاد میں شامل رام ولاس پاسوان اور سی پی آئی نے الگ اتحاد بنا لیا ہے۔

خود لالو نے اپنے اتحاد کو ’ لالو فرنٹ‘ قرار دیا ہے۔ بہر حال لالو کی قیادت والے اتحاد میں سیٹوں کے لیے جو مفاہمت ہوئی ہے اسکے مطابق لالو کی پارٹی آر جے ڈی ریاستی اسمبلی کی دو سو تینتالیس نششتوں میں سے ایک سو پچھتر سیٹوں پر انتخابات لڑےگی۔

کانگریس کو اکاون سیٹوں پر قسمت آزمانے کا موقع ملا ہے جبکہ سی پی ایم کو نو اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو آٹھ سیٹوں پر طبع آزمائی کا موقع ملا ہے۔

لالو پرساد نے سیٹوں کے اشتراک پر ہونے والی مفاہمت کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تیس ستمبر کو انکا اتحاد اپنے پروگرام کا اعلان کریگا۔

فروری میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں آر جےڈی نے دو سو پندرہ سیٹوں پر انتخابات لڑے تھے اور اسے پچھتر نششتوں پر کامیابی ملی تھی۔

لالو کے اتحاد کے مد مقابل این ڈی اے کے سمجھوتے کے مطابق جنتا دل یونائٹیڈ ایک سو اکتالیس اور بی جے پی ایک سو دو نششتوں پر انتخابات میں حصہ لے گی۔

جنتا دل یونائٹیڈ نے رام ولاس کی پارٹی لوک جن شکتی پارٹی کے ان سبھی باغی ممبران کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا جنہوں نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

گزشتہ انتخابات میں کسی صورت میں لالو پرساد کا ساتھ نہ دینے کے اپنے موقف پر قائم رام ولاس پاسوان نے اس بار بھی کانگریس کی تمام کوششوں کے باوجود اس اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کر دیا جس میں لالو شامل ہوں۔

رام ولاس پاسوان نے سی پی آئی سے الگ محاذ بنا یا ہے۔ رام ولاس لالو کے ساتھ نہ جانے کے علاوہ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ ریاست کا وزیر اعلیٰ کسی مسلمان کو ہی بنایا جائے۔

دریں اثنا رام ولاس پاسوان کے ساتھ اسامہ بن لادن کا حلیہ بنا کر شہرت حاصل کر گھومنے والے خالد نور نے انکا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور لالو سے مل گئے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ رام ولاس کا لالو کے اتحاد میں شامل نہ ہونا ایک طرف یو پی اے کی نا اتفاقی کا مظہر ہے تو دوسری جانب یہ کیمونسٹ پارٹیوں کی آپسی لڑائی کی بھی علامت ہے۔اس صورت حال کا فائدہ این ڈی کو مل سکتا ہے۔

ریاست میں چار مرحلوں میں ہونے والا انتخاب اٹھارہ اکتوبر سے شروع ہوگا۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد