Friday, 12 August, 2005, 09:07 GMT 14:07 PST
صلاح الدین
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دِلی
ہندوستان میں محکمہ آثار قدیمہ نے تاج محل پر ملکیت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی ہے۔
آثار قدیمہ نے اس درخواست میں وقف بورڈ کا وہ دعوٰی چیلنج کیا ہے جس میں اس نے تاج محل کو اپنی جائیداد بتایا ہے۔
آرکیلوجیکل سروے آف انڈیا نے یہ درخواست حکومت کی ایما پر دی ہے۔ اس سے قبل حکومت نے اس سلسلے میں وزارت قانون سے رابطہ قائم کیا تھا اور اس سلسلے میں سولیسٹر جنرل سے بھی صلاح و مشورہ کیا تھا۔
اس سے قبل حکومت نے وقف بورڈ کا دعوٰی بے بنیاد اور بچگانہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وقف بورڈ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
تاج محل کی نگرانی محکمہ آثار قدیمہ کرتا ہے۔ لیکن گزشتہ دنوں اتر پردیش سنّی وقف بورڈ نے محبت کی عظیم یادگار تاج محل پر اپنی ملکیت کا دعوٰی کیا تھا اور کہا تھا کہ اس عمارت کو بورڈ کے نام درج ہونا چاہیے۔
بورڈ کی دلیل ہے کہ چونکہ ہندوستان میں مقبروں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اس کی ہے اس لیے تاج محل جو ایک مقبرہ ہے اس کی ذمہ داری بھی وقف بورڈ کے پاس ہونی چاہیے۔
وقف بورڈ نے بھی اس معاملے میں عدالت میں ایک درخواست بھی دی جس میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ تاج محل کی ملکیت پر فیصلہ اس کے موقف کو سنے بغیر نہ ہو۔
ملک کے سرکردہ مورخین نے وقف بورڈ کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1904 سے اب تک تاج محل کی ذمہ داری حکومت کی رہی ہے اس لیے حکومت کو ہی اس کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔
تاج محل کی تعمیر سترہویں صدی میں مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیگم ممتاز محل کی یاد میں کروائی تھی۔ عمارت کے زمیں دوز حصے میں ممتاز محل کی قبر واقع ہے جبکہ شاہ جہاں کی قبر بھی ممتاز محل کی قبر کے نزدیک ہی ہے۔
تاج محل کے دیدار کے لیے ہر برس لاکھوں سیاح آگرہ آتے ہيں جس سے اربوں روپے کی آمدنی ہوتی ہے ۔