Thursday, 11 August, 2005, 11:04 GMT 16:04 PST
ریحانہ بستی والا
ممبئی
ممبئی کے لوگ ابھی سیلاب میں ہونے والی ہلاکتوں اور مالی نقصان سے ابھرنے بھی نہیں پائے تھے کہ وبائی امراض ان پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے ۔ لوگ لیپٹو سپائریسیس ، ڈینگو ہیضہ ، ملیریا اور گیسٹرو کا شکار ہو رہے ہیں۔
ممبئی اور اس کے اطراف کے علاقہ کلیان اور ڈومبیولی سانگلی میں وبا بڑے پیمانے پر پھوٹی ہے اور صرف منگل اور بدھ کے روز چھیالیس افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
ممبئی کے مضافات میں سب سے زیادہ باندرہ مشرق کا بھارت نگر اور نرمل نگر علاقہ ہے جہاں دو روز میں سترہ افراد انہی بیماریوں سے ہلاک ہوئے۔ سانتاکروز علاقہ کے وی این دیسائی ہسپتال میں بدھ کے روز دس مریض لیپٹوسپائریسیس اور ڈینگو سے ہلاک ہوئے۔
مریضوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔باندرہ اور کرلا کے بھابھا ہسپتال میں ایک ہی بستر پر دو مریضوں کا علاج جاری ہے اور بقیہ کو زمین پر ڈال دیا گیا ہے۔ بھارت نگر اور نرمل نگر سے ایمبولینس بھر کر مریضوں کو اب نائر ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔
باندرہ کے علاوہ اندھیری ، ماہم ،دھاراوی ،دادر سائن ،وڈالا ، چیمبور بائیکلہ، مجگاؤں وہ علاقے ہیں جہاں بڑے پیمانے پر یہ امراض پھیل چکے ہیں ۔ جن کے پاس پیسہ ہے انہوں نے اپنے مریضوں کو نجی اسپتالوں میں داخل کیا ہے جس کے اعداد و شمار ملنا مشکل ہے۔
ممبئی میونسپل کارپوریشن میں محکمہ صحت کے انچارج ایڈیشنل میونسپل کمشنر وی ایل پاٹنکرنے بی بی سی کو بتایا کہ اس وقت شہر کے مختلف اسپتالوں میں تقریبا چھ سو مریضوں کا علاج جاری ہے ۔شہر میں مختلف مقامات پر ایک سو بیس میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جس میں سے بھارت نگر اور نرمل نگر میں تین تین کیمپ لگے ہیں جہاں ڈاکٹر مریضوں کو مفت دوائیں تقسیم کر رہے ہیں۔
پاٹنکر کا کہنا ہے کہ امراض کے پھیلنے اور اموات کے بعد لوگ گھبرا گئے ہیں اور ایسے کئی لوگ ہیں جنہوں نے احتیاطا دوائیں لے کر رکھ لی ہیں۔
نائر اور بھابھا ہسپتال میں علاج کے لیے داخل مریضوں کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انہیں دوائیں مفت نہیں دی جا رہی ہیں ایسی حالت میں جبکہ ان کا سب کچھ لٹ گیا ہے انہیں سرکاری اسپتال میں بھی گھر سے دوائیں لانے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
ڈی ایم سی پاٹنکر نے اس بات سے انکار کیا کہ اسپتال میں دوائیں کم ہیں اور مریضوں کو گھر سے دوائیں لانے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کیمپوں میں مفت دوائیں تقسیم کی جا رہی ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے پھر اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ شاید کچھ دوائیں مریضوں سے لانے کے لیے کہی گئی ہوں۔
کے ای ایم اسپتال کے ڈاکٹر بھوشن پمپلے نے بتایا کہ یکایک ان تین دنوں میں بیماری پھیلنے کی وجہ یہ ہے کہ ڈینگو اور لیپٹوسپائریسیس کی علامات اڑتالیس گھنٹوں بعد ابھر کر سامنے آتی ہیں اور پھر جھونپڑ پٹی میں رہنے والے ان پڑھ لوگوں نے سر درد اور بخار کو سردی زکام سمجھ کر نظر انداز کر دیا۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے اور اگر اسپتالوں میں دوائیں فراہم نہیں کی گئیں تو حالات سنگین ہو سکتے ہیں۔
ممبئی میں گیسٹرو کے مریضوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے ۔بی ایم سی کمشنر نے اعلان کیا ہے کہ لوگ پانی ابال کر پئیں ۔متاثرہ علاقوں میں لوگوں نے بتایا کہ جب کھانا پکانے کے لیے گھاسلیٹ نہیں ہے تو وہ پانی کو بیس منٹ تک ابالنے کے لیے کہاں سے گھاسلیٹ لائیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق مرکز سے ڈاکٹروں کی ٹیم ممبئی اور اس کے اطراف کے علاقوں میں پہنچ چکی ہے۔