|
بہار:سیلاب، خشک سالی ایک ساتھ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بہار میں اس سال پورے ساون بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا سایہ منڈلا رہا تھا اور اب بھادوں کے دوسرے ہفتے میں ریاست کا شمالی حصہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں کشن گنج اور دربھنگہ ضلعوں میں سیلاب میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم تیس لوگ ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرکزی آبی کمیشن اور ریاستی آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتہ کی تیز بارش سے شمالی بہار کے مظفرپور، سیتامڑھی، سمستی پور، دربھنگہ، مدھوبنی، چمپارن اور کشن گنج اضلاع کے تقریباً پانچ سو گاؤں سیلاب سے گھرے ہوۓ ہیں۔ سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور جس حد تک بھی دھان کی فصل لگ پائی تھی، وہ ڈوب گئی ہے۔ سیلاب زدہ افراد محفوظ مقامات پر جا رہے ہیں اور لوگوں کو اناج، دوا اور یہاں تک کہ پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ مظفرپور کے ضلع مجسٹریٹ ایس کے مشرا نے بتایا کہ سیلاب کے مدنظر ریڈ الرٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مظفرپور، سیتامڑھی اور موتی ہاری شہر کے نچلے علاقوں میں بھی سیلابی پانی پھیل چکا ہے۔ چمپارن، سیتامڑھی اور دربھنگہ ضلعوں میں کئ مقامات پر ریلوے کی پٹریاں یا تو بہ گئی ہیں یا سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کے کئی بلاکس کے سرکاری دفتروں، اسکولوں، ٹیلی فون ایکسچینج اور ہسپتالوں میں سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے۔ مظفرپوراور سیتامڑھی کے درمیان نیشنل ہائی وے پر کئی دن سےگاڑیوں کی آمدورفت بند ہے۔ اسی طرح موتی ہاری شہر سے متصل نیشنل ہائی وے پر بوڑھی گنڈک ندی کا پانی بہ رہا ہے۔ ندیوں میں پانی بڑھنے سے اب تک تقریباً ایک درجن بند ٹوٹ چکے ہیں جس کے نتیجے میں آس پاس کے سینکڑوں گاؤں زیر آب آ گئےہیں۔ دربھنگہ ضلع میں کملا بلان ندی کے بند کئی جگہ بہہ گئے ہیں۔ اسی طرح مظفرپور میں لکھن دی ندی کے پشتے کے ٹوٹنے سے درجنوں دیہات میں پانی پھیل گیا ہے۔ اسی ضلع میں باگمتی ندی کا پانی متعدد دیہات میں پھیل گیا ہے۔ شمالی بہار کے برعکس ریاست کے جنوبی علاقوں میں ہنوز خشک سالی سے کسان پریشان ہیں۔ خود ریاست کے گورنر سردار بوٹا سنگھ نے اتوار کو گیا کا دورہ کیا اور وہاں کی حالت کو سنگین قرار دیا ہے۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||