BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 01 August, 2005, 14:01 GMT 19:01 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
مسلم بورڈ کا دعوٰی بے بنیاد ہے: جے پال
 

 
 
تاج محل
تاج محل سترہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا
ہندوستان کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ مسلم وق‍‍ف بورڈ کے اس دعوے کوعدالت ميں چیلنج کرے گی جس میں اس نے تاج محل کو اپنی ملکیت قرار دیا ہے۔

پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اطلاعات و نشریات کے وزیر جے پال ریڈی نے اتر پردیش کے سنّی وقف بورڈ کے تمام دعوؤں کو’ بچگانہ‘ اور’ بے بنیاد‘ قرار دیا۔

مسٹر ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ حکومت جلد ہی اس معاملے میں ایک درخواست عدالت عظمی میں داخل کر کے اس مسئلہ کا حل نکالے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ’ ہم نے وزارت قانون سے رابطہ قائم کیا ہے اور اس معاملے میں سولسٹر جنرل سے بھی صلاح و مشورہ کر ر ہے ہيں ۔اس معاملے میں سنّی وقف بورڈ اپنے مقدمے میں خود ہی جج کا کردار ادا کر رہا ہے‘۔

گزشتہ دنوں اتر پردیش سنّی وقف بورڈ نے محبت کی عظیم یادگار تاج محل کو اپنی جائیداد بتایا تھا اور کہا تھا کہ اس عمارت کو بورڈ کے نام درج ہونا چاہیے۔

سنّی وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ چونکہ ہندوستان میں مقبروں کی دیکھ بھال کی ذمےداری وقف بورڈ کی ہے اس لیے تاج محل جو ایک مقبرہ ہے اس کی ذمے داری بھی وقف بورڈ کے پاس ہونی چاہیے۔

سرکردہ مورخین نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1904 سے اب تک تاج محل کی ذمے داری حکومت کی رہی ہے اس لیے حکومت کو ہی اس کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔

تاج محل کی تعمیر سترہویں صدی میں مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیگم ممتاز محل کی یاد میں کروائی تھی۔ عمارت کے زمیں دوز حصے میں ممتاز محل کی قبر واقع ہے جبکہ شاہ جہاں کی قبر بھی ممتاز محل کی قبر کے نزدیک ہی ہے۔

گزشتہ کئی مہینوں سے تاج محل تنازعہ کا شکار ہے۔ وقف بورڈ کے دعوے کے بعد حیدرآباد کے یعقوب طوسی نے یہ دعوٰی کیا تھا کہ ان کا تعلق ہندوستان کے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے خاندان سے ہے اور اس طرح تاج محل پر ان کا حق ہے۔

تاج محل کے دیدار کے لیے ہر برس لاکھوں سیاح آگرہ آتے ہيں جس سے اربوں روپے کی آمدنی ہوتی ہے ۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد