BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 17 June, 2005, 09:35 GMT 14:35 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
بہار میں دماغی بخار کا قہر
 

 
 
اس علاقے میں دس سال پہلے بھی انکفلائٹس پھیل گیا تھا جس سے سو سے زائد بچے موت کا شکار ہوئے تھے(فائل فوٹو)
بہار کے شمالی ضلع مظفرپور میں انکفلائٹس نے وبائی شکل اختیار کر لی ہے۔ مقامی طور پر اسے دماغی بخار کہا جا رہا ہے اور اب تک اس سے دو درجن بچوں کا انتقال ہو چکا ہے۔

گزشتہ اٹھائیس مئی کو انکفلائٹس کے پہلے مریض کے سامنے آنے کے بعد سے اب تک ایک اخباری رپورٹ کے مطابق پچاس سے زائد بچے اپنی زندگی گنوا چکے ہیں۔

علاقے کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال ’ایس کے ایم سی ایچ کے‘ ہاسپٹل کے سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر جی کے ٹھاکر نے انکفلائٹس سے ہونے والی اموات کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور ریاست کے محکمہ صحت کے اعلی حکام کو خبردار کر دیا ہے اور ہسپتال میں دستیاب سہولتوں اور دوا کے سہارے اس بیماری پر قابو پانے میں مشکلات کا اظہار کیا ہے۔

بچوں کے علاج کے ماہر ڈاکٹر رام گوپال جین نے بتایا کہ انکفلائٹس میں تیز بخار ہوتا ہے جس کے ساتھ سر درد، بدن کانپنے اور منھ سے جھاگ نکلنے کی علامات سامنے آتی ہیں۔ بیماری بڑھنے کے بعد بچے بےہوش ہو جاتے ہیں اور چار سے چھ گھنٹے میں موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس علاقے میں دس سال پہلے بھی انکفلائٹس پھیل گیا تھا جس سے سو سے زائد بچے موت کا شکار ہوئے تھے۔ بعض ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انکفلائٹس کی کوئی اکثیر دوا دستیاب نہیں۔ اس بیماری کے مریض کو فی الحال الگ الگ شکایتوں کی دوا دی جا رہی ہے۔ مثلاً بخار کے لیے الگ دوا اور سر درد اور منھ سے جھاگ کی الگ دوا دے کر مریض کو شفایاب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انکفلائٹس کی ابتدائی شروعاتی شکایت کو ضلعی انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے ماننے سے انکار کر دیا تھا کہ یہ سب شدید گرمی کی وجہ سے ہو رہا ہے مگر اب اس نے بھیاس بیماری کو انکفلائٹس مانتے ہوئے تمام سرکاری ڈاکٹروں سے مستعد رہنے کو کہا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے ان ڈاکٹروں کے بلا اطلاع چھٹی لینے پر پابندی لگا دی ہے اور اسکے علاوہ متاثرہ علاقوں میں ڈی ڈی ٹی کے چھڑکاؤ کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔

ماہر امراض اطفال ڈاکٹر برج موہن کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین بچوں کو گرمی سے بچائیں، صفائی پر دھیان دیں اور رات کا بچا ہوا کھانا کھانے سے پرہیز کیا جائے۔

ڈاکٹر موہن نے بتایا کہ انکفلائٹس کے شکار اکثر بچے دیہی علاقوں سے آ رہے ہیں۔ زیادہ تر والدین غربت کے شکار ہیں اس لیے وہ اپنے پچوں کو سرکاری ہسپتال لے جا رہے ہیں۔ کچھ پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں بچوں کو لاتے ہیں۔ کچھ بچوں کی موت تو گاؤں میں ہی ہو جاتی ہے اس لیے خدشہ ہے کہ انکفلائٹس سے مرنے والوں بچوں کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد