بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں اس سیاحتی مرکز پر خود کش حملہ ہوا ہے جہاں سے کل مظفر آباد جانے والی بس روانہ ہونی ہے۔
سری نگر سے ہمارے نامہ نگار الطاف حسین نے بتایا ہے کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے تین بجے کیا گیا۔ حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک حملہ آور فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا ہے جبکہ سات افراد اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں۔ عمارت میں موجود تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
حملے سے کمپلیکس کی اس عمارت میں آگ لگ گئی جہاں ممکنہ مسافروں کو حفاظتی تحویل میں رکھا گیا تھا۔ نامہ نگار کے مطابق لوگوں کو عمارت کی کھڑکیوں سے کودتے ہوئے دیکھا گیا۔
نئی دلی میں وزیرداخلہ شیو راج پاٹل نے اس حادثے کے بعد ایک ہنگامی مٹینگ طلب کی ہے تاکہ سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جاسکے۔ دلی میں بعض حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ آیا اس بس سروس کو فی الحال ملتوی کردیا جائے یا پھر پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق اسے جاری رکھا جائے۔
یاد رہے کہ سری نگر میں پولیس نے عسکریت پسندوں کی جانب سے بس سروس کو ناکام بنانے کے اعلان کے بعد پہلی بس میں سفر کرنے والے تمام مسافروں کو اپنی تحویل میں لیا تھا اور ان کو ایک ایسی رہائش مہیا کی تھی جہاں پر پولیس کا پہرہ لگایا گیا تھا۔
سات اپریل کو چلنے والی بس کے مجوزہ راستے پر کمان پوسٹ سے لیکر سرینگر تک ہر جگہ فوج اور پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور بسیں انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کے سائے میں چلیں گی اور ان کے ساتھ ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑياں بھی ہوں گی ۔