|
’پاکستان نے ویزے نہیں دیے‘ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ہندوستان کا کہنا ہے کہ مظفرآباد اور سری نگر کے درمیان بس سروس پر سیاسی قائدین کے سفر کرنے کے معاملے پر وہ پاکستان کو راضی کرنے کی کوشش کریگا۔ پہلی بس پر کشمیر کے کئی سیاسی رہنما سفرکرنا چاہتے ہیں لیکن اطلاعات کے مطابق پاکستان کی جانب سے انہیں اجازت نہیں ملی ہے جس کے سبب وہ ناراض ہیں۔ ماریشیس کے تین روزہ دورے کے بعد وزیراعظم منموہن سنگھ سے ہوائی اڈے پر جب نامہ نگاروں نے پوچھا کہ پاکستان نے کشمیری رہنماؤں کو پہلی بس پر جانے کی اجازت کیوں نہیں دی ہے؟ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہمارا خیال یہ ہے کہ تمام مسائل کے حل کے لیے دونوں ملکوں کےدرمیان عام لوگوں کی آزادانہ آمد ورفت اور نظریات کا تبادلہ ہونا چاہیے اور بھارت کی کوشش ہوگی کہ وہ پاکستان کو اس بات پر راضی کرے کہ وہ عوامی رابطے کی ہر ممکن مہم کی حوصلہ افزائی کرے‘۔ مسٹر سنگھ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ آئندہ سترہ اپریل کو جب پاکستانی صدر پرویز مشرف ہندوستان کرکٹ میچ دیکھنےآئیں گے تو ان سے کن امور پر بات ہوگی ؟ تو وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہاکہ ’ میں بارہا کہ چکا ہوں کہ انکے ساتھ ان تمام مسائل پر بات چیت ہوگی جو ہمارے درمیان رشتوں کو بحال کرنے میں معاون ہوں‘۔ تقریبا پچپن برس بعد ہندوستان اور پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے دونوں حصوں کے مابین آئندہ جمعرات کو بس سروس کا آغاز ہورہا ہے۔ ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے سیاسی رہنما پہلی بس پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر مظفرآباد جانا چاہتے ہیں۔ لیکن پاکستان نے پہلی بس پر سیاسی رہنماؤں کے بجائے عام مسافروں کے جانے کی وکالت کی ہے۔ ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی ریاستی اسمبلی میں گزشتہ کل اس مسئلے پر زبردست بحث مباحثہ ہوا تھا اورحزب اختلاف کے رہنماؤں نے ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔ جموں کی حکومت نے دس کشمیری رہنماؤں کی ایک فہرست پاکستان کو بھیجی تھی۔اس میں ڈپٹی وزیر اعلیٰ منگت رام شرما، حزب اختلاف کے رہنما عمر عبداللہ اور پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی کے نام شامل ہیں ۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||