امریکی وزیرِ دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ نے دہلی میں سینئیر بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔
انہوں نےدہلی میں اپنے ہم منصب پرناب مکھر جی سے ملاقات کی۔ رمز فیلڈ بھارتی وزیرِ اعظم منموہن سنگھ سے بھی ملیں گے۔
رمزفیلڈ کا یہ دورہ صدر بش کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ اور بھارت کے درمیان پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔انہوں نے یہ دورہ پاکستان اور امریکہ کے مابین ہونے والی ہتھیاروں کے سودے سے متعلق بھارتی خدشات کے سامنے آنے کے بعد کیا ہے۔
بھارت نے امریکہ کو خبر دار کیا ہے کہ وہ پاکستان کو ایف سولہ طیارے فروخت نہ کرے۔
گزشتہ ہفتے صدر بش نے جنرل پرویز مشرف سے پاکستان کو پچیس ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ بھارت نے کہا ہے کہ اس سودے کے نتیجے میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رمز فیلڈ نے کہا کہ وہ بھارت آ کر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے بھارت کو’ عظیم ترین جمہوریت‘ قرار دیا۔
رمزفیلڈ کی آمد سے قبل بھارتی وزیرِ خارجہ نٹور سنگہ نے پارلیمان سے خھاب کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی، دہلی اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں سرد مہری لا سکتی ہے۔
ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ اس سودے کے تحت امریکہ پاکستان کو نگرانی کرنے والے طیارے، اینٹی ٹینک میزائل اور ایف سولہ طیارے دے گا۔
اپنے دورہ کے دوران ڈونلڈ رمزفیلڈ بھارتی حکام سے خلائی اور جوہری ٹیکنالوجی اور میزائل ڈیفینس سے متعلقہ امور میں دونوں ملکوں کے باہمی تعاون پر بات کریں گے۔
ایک سینیئر امریکی اہلکار نے فرانسیسی خبر رسان ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ
رمزفیلڈ کے دورہ بھارت میں عراق اور افغانستان پر بھی بات چیت ہو گی اور وہ ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمہ کے لیے بھارت سے تعاون کا درخواست کریں گے۔
جون 2002 کے بعد رمز فیلڈ پہلی بار بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔