BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Wednesday, 13 October, 2004, 07:56 GMT 12:56 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
مہاراشٹر: مہنگے انتخابی وعدے
 

 
 
سونیا گاندھی
مہاراشٹر کا انتخاب کانگریس کے لیے ایک امتحان ہے
ہندوستان کی ریاست مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات ہورہے ہیں۔ مالیاتی اعتبار سے یہ ملک کی سب سے امیر ریاست ہے لیکن سیاسی جماعتوں نے عوام سے جس طرح کے انتخابی وعدے کیے ہیں اس سے یہ ریاست قرض میں بری طرح ڈوب سکتی ہے۔

دو سو اٹھاسی رکنی اسمبلی میں پچھلی بار حکمران کانگریس اور این سی پی اتحاد کو ایک سو انچاس نسشتیں ملی تھیں۔

بی جے پی شیو سینا اتحاد کو 126 سیٹوں کےساتھ اپوزیشن میں بیٹھنا پڑا تھا۔

نئے انتخابات میں زبردست مقابلہ ہے اور مبصرین بھی کسی اتحاد کی جیت کی پیش گوئی کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

اگر کانگریس این سی پی اتحاد دوبارہ اقتدار میں آیا تو مرکز میں منموہن سنگھ کی حکومت مضبوط ہوگی اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے مخالفین کے حوصلے مزید پست ہونگے۔

اگر بی جے پی شِو سینا اقتدار میں آئیں تو نہ صرف یہ دونوں جماعتوں کے لیے ایک بڑی سیا سی فتح ہوگی بلکہ یہ بی جے پی کو قومی سیاست میں زبردست جوش وجزبہ فراہم کریگا۔

مہاراشٹر کے انتخابات بی جے پی اور شیو سینا کے لیے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے عملی سیاست کے آخری مراحل میں ہیں۔

خرابی صحت کے سبب وہ اس بار بھی اتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکے۔ مستقبل کے انتخابات شیو سینا کو بال ٹھاکرے کی ’کرشماتی شخصیت‘ کے بغیر ہی لڑنا ہوگا۔

بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران اکثر قوم پرستی اور ہندوئیت کے جذباتی موضوعات کا سہارا لیا ہے اوراس کے لیے یہ انتخابات ایک نظریاتی امتحان کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔

آج کے انتخابات کے ووٹوں کی گنتی ہفتے کے روز عمل میں آئیگی اور اسی دن سہ پہر تک تمام نتائج مِل جانے کی توقع ہے۔

مہاراشٹر کے انتخابات میں جیت کسی کی بھی ہو ایک بات طے ہے کہ ملک کی سب سے امیر ریاست ان انتخابات کی ایک بھاری قیمت ادا کریگی۔

ماہرین اقتصادیات نے متنبہ کیا ہے کہ ریاست پہلے ہی سے بڑے قرض میں ڈوبی ہوئی ہے اور سیاسی جماعتوں کو اپنے ان مزید ایسے وعدوں سے احتراز کرنا چاہیے جس سے ریاست کی مالی حالت خراب ہونے کا خدشہ ہو۔

لیکن سیاسی جماعتوں نے لاکھوں غریب رائے دہندگان کو راغب کرنے کے لیے بڑے بڑے وعدے کیے ہیں۔

بی جے پی شیو سینا نے مفت بجلی، قرضوں کی معافی، سستہ غلہ فراہم کرنے اور جھگی جھونپڑی کی جگہ پکے مکان دینے کا جو وعدہ کیا ہے اس پر ریاست کے تقریباً چھ ہزار کروڑ روپے صرف ہونگے۔

اسی طرح کانگریس این سی پی اتحاد نے ایک کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے ، کپاس کے کسانوں کو مزید رعایت دینے اور بند فیکٹریو ں کو دوبارہ شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اگر اس پر عمل کیا گیا تو عوامی خزانے سے تقریبا پانچ ہزار کروڑ روپے خرچ ہونگے۔

ماہرین کا خیال کہ مہاراشٹر اپنے سیاست دانوں کے سبب اقتصادی کنگالی کی طرف بڑ رہا ہے۔اندازہ ہے کہ ریاست کو تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کا قرض لینا پڑیگا۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد