|
انتخابی اصلاحات: خصوصی سفارشات | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ہندوستان میں قومی انتخابی کمیشن نے حکومت کو انتخابی اصلاحات کے لیے چند اہم سفارشات دی ہیں۔ کمیشن نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ سیاست کو جرائم سے علیحدہ رکھنے کے لیے ملک کے انتخابی عمل میں اصلاحات بہت ضروری ہیں اور موجودہ حالات میں اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ملک کے چیف الیکشن کمشنر ٹی ایس کرشنا مورتی نے وزیراعظم من موہن سنگھ کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ جلد ہی اس سلسلے میں کچھ قوانین مرتب کیے جاسکیں تاکہ جن ریاستوں میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں وہاں انکا مؤثر نفاذ ہو سکے۔ کمیشن کے اہم سفارشات یہ ہیں: 2) ضمانت کی رقم میں اضافہ کیا جائے۔ 3) سیاست میں جرائم پیشہ عناصر کو روکنے کے لیے ایک ایسا قانون بنایا جائے جس کے ذریعے تمام مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے افراد کو الیکشن میں حصہ لینے سے باز رکھا جا سکے۔ 4) ایک امیدوار کو بیک وقت دو جگہ سے انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہۓ ۔ 5) سیاسی جماعتوں کی ایک دوسرے پر اشتہار بازی پر پابندی لگائی جائے۔ 5) منفی یا نیوٹرل ووٹ ڈالا جا سکے۔ ایک سفارش میں انتخابی کمیشن نےانتخابی جائزوں اور اگزٹ پول پر بھی سختی سے پابندی عائد کرنے کی تجاویز پیش کی ہیں اس سلسلے میں کمیشن نے کئی بار سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی تھی اور بعد میں اس پر پابندی کے احکامات بھی جاری کیۓ تھے لیکن عدالت کی مداخلت سے معاملہ وقتی طور پر رفع دفع ہوگیاتھا اس بار اس نے پھر تاکید کی ہے کہ اس طرح کے سروے سے انتخابی عمل پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لیۓ اس کے تعلق سے کچھ سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ اپنی اہم تجاویز میں کمیشن نے کہا ہے کہ سبھی سیاسی جماعتوں کو سال میں کم سے کم اپنے بینک اکاؤنٹ کی اطلاعات فراہم کرنی چاہیں تاکہ اندازہ ہو سکے کہ سیاسی جماعتیں کس طرح پیسہ خرچ کرتی ہیں اور انہیں رقومات کہاں سے ملتی ہیں۔ اسی طرح کی بہت سی تجاویز انتخابی عمل میں انتظامیہ کی اصلاحات کے لیے بھی ہیں۔ یہ تمام سفارشات ایک ایسے وقت آئی ہیں جب مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے وزراء کے خلاف احتجاج کے باعث پارلیمان کا کام کاج رک گیا ہے۔ اور تعطل کسی حد تک ابھی بھی برقرار ہے۔ سابقہ حکومت کے خلاف کانگریس نے بھی مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے وزراء کے تعلق سے ایسا ہی رویہ اپنایا تھا۔ سبھی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف اس طرح کی بیان بازیاں کرتے رہے ہیں لیکن حقیقی معنوں میں سیاست میں جرائم کی آمیزش میں کمی نہیں آئي ہے اور ایک بڑی تعداد میں ایسے افراد پارلیمان پہنچتے رہے ہیں جن کے خلاف کئی سنگین معاملات میں مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں۔ ظاہر ہے کہ الیکشن کمیشن نے انہیں وجوہات کی بناء پر ایسی تجاویز پیش کی ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ اسے عملی جامہ کیسے پہنایا جائے؟ کیا سیاسی جماعتیں اس بارے میں سنجیدہ ہیں؟ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||