BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 19 April, 2004, 21:26 GMT 02:26 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ہندوستانی انتخابات اور میڈیا
 

 
 
ہندوستانی انتخابات میں میڈیا
ایک پریس کانفرنس کے لئے میڈیا کی بھیڑ
ہندوستان کے پارلیمانی انتخابات ملک کی تاریخ کے ایسے انتخابات ہیں جنہیں غیر معمولی پیمانے پر ٹی وی اور اخبارات کی کوریج مل رہی ہے۔ ملک کی اہم سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم میں سب سے زیادہ توجہ اس امر پر دے رہی ہیں کہ اخبارات ، ریڈیو اوربالخصوص ٹی وی پر انکی خبریں زیادہ سے زیادہ کس طرح آئیں ۔
سیاسی جماعتیں اپنےاشتہارات کے لیے تو اخبارات اور ٹی وی کو استعمال کر ہی رہی ہیں خود اخبارات اور ٹی وی چینلز کے درمیان بھی زبردست مقابلہ ہے۔

ہندوستان میں اس وقت کم از کم بیس ٹی وی چینلز ایسے ہیں جو خبریں نشر کرتے ہیں جن میں ہندی اور دیگر زبانوں کے تقریباً دس چینلز ایسے ہیں جو چوبیس گھنٹے خبریں اور حالاتِ حاضرہ پر مبنی پروگرام نشر کرتے ہیں۔

ظاہر ہے کہ ایک دوسرے سے بہتر پروگرام دکھانے اور ناظرین کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے ان چینلز کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔تقریباً ہر چینل پر روزانہ کی اہم خبروں کی بنیاد پر سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں سے بات چیت پر مبنی پروگرام دکھائے جاتے ہیں۔

بعض چینلز نے سیاست کی خشکی میں کچھ رنگ بھرنے کے لیے طنزومزاح کے پروگرام شروع کئے ہیں تو کچھ نے نجومیوں اور پنڈتوں کو بٹھا رکھا ہے جو ستاروں کی چال اور دیگر عوامل کی بنیاد پر موجودہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی ممکنہ پوزیشنوں کی پیش گوئیاں کر تے ہیں۔

کئی ٹی وی چینلز ایسے ہیں جنہوں نے انتخابات سے متعلق صحیح جواب دینے پر انعامات کی اسکیم شروع کی ہے۔یہ ساری کوششیں ظاہر ہے کہ عوام کو اپنی طرف راغب کرنے کی کے لیے ہیں۔

حال ہی میں ایک چینل نے انتخابی قوالی کا پروگرام شروع کیا ہے جس میں روزانہ دو مختلف سیاسی جماعتوں کیطرف سے دو قوال مقابلہ کرتے ہوئے دکھائے جاتے ہیں۔
ان پروگراموں نے انتخابات کو دلچسپ تو بنا ہی دیا ہے لیکن انتخابی عمل ایک مہینے سے زیاد عرصے تک جاری رہنے کے سبب لوگ انتخابی خبروں سے بور بھی ہونےلگتے ہیں۔ ہر ہفتے کوئی نہ کوئی انتخابی جائزہ بھی سامنے آتا رہتا ہے جس میں بی جے پی کے زیر قیادت قومی محاذ اور کانگریس کے سیکولر اتحاد کے انتخابی امکانات کی پیش گوئیاں کی جاتی ہیں۔
اس پس منظر میں رائے دہندگان کو نہ صرف اپنی سیاسی جماعت کو منتخب کرنے کی آزادی ہے بلکہ وہ اپنی پسند کے پروگرام چننے کے لیے بھی پوری طرح آزاد ہیں۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد