شری ستیا سائیں بابا کون؟

،تصویر کا ذریعہAFP
- مصنف, تانیہ دتہ
- عہدہ, دستاویزی فلم میکر
بھارت کے معروف روحانی پیشوا شری ستیا سائی بابا کا چوراسی برس کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ شری ستیا سائی بابا جن کے مریدوں میں ملک کے صدور، وزرائے اعظم، ججوں، جنرل سمیت دنیا میں لاکھوں مرید شامل ہیں، پیدائش سےموت تک ایک متنازعہ شخصیت رہے۔
شری ستیا سائی بابا کے بھارت اور دنیا میں لاکھوں مرید انہیں دنیا میں بھگوان کا اوتار مانتے ہیں جبکہ ان کے مخالفین انہیں ایک دھوکہ باز اور خطرناک جنسی مجرم تصور کرتے تھے۔
شری ستیا سائی بابا کے بارے میں کچھ بھی کہا جائے، وہ بھارت کے سب سے معروف روحانی پیشوا تھے۔ نرم گفتار اور ہمیشہ زعفرانی چوغے میں ملبوس سائی بابا کا ایک مخصوص افریقی ہیرسٹائل تھا اور ان کے مرید ان کےمعجزوں کے دعوے کرتے رہتے ہیں۔
بی بی سی کی ایک خفیہ فلم ’سکیرٹ سوامی‘ میں لوگوں نے کہا تھا کہ سائی سوامی کے معجزے شعبدہ بازی سے کچھ زیادہ نہ تھے۔عشروں تک کئی سائنسدان سائی سوامی کے معجزوں کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے انہیں مناظرے کا چیلنج کرتے رہے لیکن انہوں نے کبھی بھی یہ چیلنج قبول نہیں کیا۔ سائی سوامی کا موقف تھا کہ سائنس کا دائرہ کار حواس خمسہ تک محدود ہے اور جبکہ روحانیت حواس خمسہ سے بالا تر ہے۔ ان کا موقف ہے کہ روحانیت کے حصول کے لیےسائنس کی نہیں بلکہ روحانیت کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

،تصویر کا ذریعہAFP
شری ستیا سائی بابا نے انیس سو چھبیس میں بھارتی ریاست آندرھا پردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش پر ان کی والدہ نے دعویٰ کیا تھا کہ حضرت عیسیٰ کی طرح ان کی ولادت بھی معجزانہ انداز میں ہوئی۔ شری ستیا دعویٰ کرتے تھے کہ جب وہ پندرہ برس کے تھے تو انہیں بچھو نےڈس لیا لیکن وہ اس سے جلد ہی ٹھیک ہوگئے اور سنسکرت روانی کے بولنے لگے حالانکہ بچھو کے ڈسنے سے پہلے وہ سنسکرت سے بلکل نا بلد تھے۔
سری ستیا سائی کے مریدوں میں ہر مذہب کے ماننے والے شامل تھے اور ان کے مرید بننے کے لیے کسی کو اپنے مذہب کو چھوڑنا لازم نہیں تھا۔ شری ستیا کا کہنا تھا کہ وہ ایک خدا کو مانتے ہیں جو ان تمام مذاہب منبہ ہے۔
شری ستیا سائی بابا کے مخالفین کا الزام ہے کہ وہ جنسی جرائم میں ملوث تھےاور وہ مرد مریدوں کے اعضائے تناسل پر تیل مل کر مساج کرتے تھے۔ سری ستیا سائی کی مرید امریکی فیملی، کے دو افراد نے الزام عائد کیا تھا کہ سائی بابا نے دونوں باپ اور بیٹے کے اعضائے تناسل پر تیل ملا تھا۔
شری ستیا سائی نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے لیکن ان کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے کبھی بھی ان کے خلاف الزامات کی تحقیق نہیں ہو سکی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سائیں بابا کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل گولڈسٹین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے یہ افواہیں سنی تھیں، مگر ان کے خیال میں یہ بےبنیاد ہیں۔
سائی بابا کے مریدوں اپنی مریدوں کی تعداد کی وجہ اتنا اثر و رسوخ رکھتے کہ ایک بارسابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے اپنے سرکاری پیڈ پر سائی بابا کے خلاف تمام الزامات کو بے بنیاد اور خیالی قرار دیا تھا۔
سائی بابا پر زندگی میں کئی بار قاتلانہ حملے بھی ہوئے لیکن وہ ہمیشہ بچ گئے۔ ان پر الزام تھا کہ 1993 میں ان چار قریبی مرید اور خدمت گاروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
سائی بابا کی رہائش پر ہونے والے قتل کی تحققیات کا مطالبہ ہوتا رہا لیکن ان کے اثر و رسوخ نے ہمیشہ تحقیقات سے محفوظ رکھا۔







