دنیا بھر کی چھ متنازع کتابیں

حکام تحقیقات کر رہے ہیں کہ کس طرح انتہائی سکیورٹی میں قید پکٹن کی کتاب کا مسودہ جیل سے باہر گیا

،تصویر کا ذریعہAP

،تصویر کا کیپشنحکام تحقیقات کر رہے ہیں کہ کس طرح انتہائی سکیورٹی میں قید پکٹن کی کتاب کا مسودہ جیل سے باہر گیا

کینیڈا کے سلسلہ وار قتل کرنے والے شخص کی مبینہ آپ بیتی پر مشتمل کتاب کو آن لائن فروخت کے لیے پیش کرنے کے چند گھنٹوں بعد ہی ہٹا لیا گیا۔

اطلاعات ہیں کہ پبلشر سے سنہ 2007 میں چھ خواتین کے قتل میں ملوث اور سؤر کی فارمنگ کرنے والے سابق کروڑ پتی رابرٹ پکٹن کی کتاب کو ایمازون سے ہٹانے کی درخواست کی تھی۔

اِس قبل کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ وہ پکٹن کو ان کی کتاب پکٹن: اِن ہِز اُون ورڈز In his own Words یعنی ’پکٹن اپنے الفاظ میں‘ سے ہونے والی آمدنی سے مستفید ہونے سے باز رکھیں گے۔

لیکن پکٹن کی تحریر کردہ یہ کتاب اپنے مواد کی وجہ سے شہرت حاصل کرنے والی پہلی کتاب نہیں ہے۔ یہاں اِس سے قبل چھ متنازع کتابیں موجود ہیں، اور کچھ پر تو پابندی بھی لگادی گئی تھی۔

1: Crime: If I Did It (کرائم: اِف آئی ڈِڈ اِٹ)

سمپسن عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنسمپسن عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران

سنہ 1994 میں امریکی فٹبالر اور ذرائع ابلاغ کی اہم شخصیت او جے سمپسن کو اپنی سابق اہلیہ اور اُن کے دوست رونالڈ گولڈمین کے قتل کے الزام سے بری کردیا گیا تھا۔

لیکن اُنھوں نے ’اگر میں نے یہ کیا تھا: قاتل کے انکشافات‘ کے عنوان سے تحریر کردہ کتاب کے عوض رقم وصول کی تھی۔ یہ کتاب سنہ 2007 میں شائع ہوئی تھی اور جس میں بیان کیا گیا تھا کہ کس طرح قتل ہو سکتے ہیں۔

کتاب سے دونوں مقتولین کے خاندان میں غم و غصہ پیدا ہوگیا تھا۔ دونوں خاندان پہلے ہی او جے سمپسن کے خلاف سول عدالت میں مقدمہ جیت چکے تھے، جس میں اِن کو تلافی کی رقم کی صورت میں تین کروڑ امریکی ڈالر ادا کیے گئے تھے۔

اِس وقت سمپسن اغوا اور مسلح چوری کے جرم میں 33 سال کی قید کاٹ رہے ہیں۔

2: Sex: Lolita (سیکس لولیتا)

لولیتا کو بہت کم توجہ حاصل رہی جو تک کہ برطانوی مصنف گراہم گرین نے اس کی حمایت نہیں کی

،تصویر کا ذریعہGetty

،تصویر کا کیپشنلولیتا کو بہت کم توجہ حاصل رہی جو تک کہ برطانوی مصنف گراہم گرین نے اس کی حمایت نہیں کی

20 ویں صدی کی بدنام زمانہ کتابوں میں سے ایک سنہ 1955 میں شائع ہوئی تھی۔

روسی مصنف ایمگری ولادی میر نابوکوف کی کتاب ’لولیتا‘ میں درمیانی عمر کے ہمبرٹ کے 12 سالہ لڑکی دولوریس ہیز سے تعلق کی کہانی بیان کی گئی تھی۔

طویل عرصے تک کسی بھی پبلشر نے بچوں کے حوالے سے جنسی جذبات رکھنے والے مصنف کی کم عمر بچی سے محبت پر تحریر کیے جانے والے ناول کو ہاتھ نہیں لگایا۔

لیکن فحش نگاری پر مبنی ادب شائع کرنے والی پیرس کی ایک کمپنی نے اِس کتاب کو اچانک شائع کر دیا۔

سنہ 1959 تک برطانیہ اور فرانس میں اِس کتاب پر پابندی تھی۔ اِس کے بعد سے دنیا بھر میں اِس کتاب کی پانچ کروڑ سے زیادہ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔

جنسی وجوہات کی وجہ سے دیگر متنازع کتابوں میں: گستاف فلوبرڈ کی مادام بوواری، جیمز جوائس کی یولیسس اور دیگر شامل ہیں۔

3: Religion: The Satanic Verses (مذہب: شیطانی آیات)

اب بھی بھارت اور دیگر ممالک میں سلمان رشدی کی کتاب پر پابندی ہے

،تصویر کا ذریعہAP

،تصویر کا کیپشناب بھی بھارت اور دیگر ممالک میں سلمان رشدی کی کتاب پر پابندی ہے

سنہ 1988 میں مصنف سلمان رشدی کی کتاب میں اسلام پر تنقید کی گئی تھی اور اِس کی وجہ سے اِن کے سر پر لاکھوں کا انعام مقرر کیا گیا تھا۔

اُن کے ناول دی شیتانک ورسز ’شیطانی آیات‘ کی وجہ سے مسلم دنیا میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔

اُس وقت ایران کے مذہبی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے فتویٰ دیا تھا، جس کے تحت سلمان رشدی کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

اِس سے قبل کسی بھی ناول یا کتاب کی وجہ سے عالمی سفارتی بحران پیدا نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کسی حکومت کی جانب سے کسی دوسرے ملک کے شہری کے قتل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اب بھی بھارت اور دیگر ممالک میں سلمان رشدی کی کتاب پر پابندی ہے اور تقریباً دس برسوں تک اُنھیں روپوشی کی زندگی اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا۔

اِس ہفتے ایران میں فارس نیوز ایجنسی کے خبر کے مطابق ریاست کے تحت چلنے والے میڈیا کے 40 اداروں نے سلمان رشدی کے سر پر چھ لاکھ امریکی ڈالر کی نئی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔

4: Politics: Mein Kampf (پالیٹیکس: مین کامف )

یہ کتاب ہٹلر کے یہودی دشمن خیالات پر مبنی تھی اور یہ سنہ 1925 میں شائع ہوئی
،تصویر کا کیپشنیہ کتاب ہٹلر کے یہودی دشمن خیالات پر مبنی تھی اور یہ سنہ 1925 میں شائع ہوئی

ایڈولف ہٹلر نے نسل پرستی پر مبنی نازی منشور مین کامف (میری جدوجہد) کو دوران قید تحریر کیا تھا۔

یہ کتاب اُن کے یہودی دشمن خیالات پر مبنی تھی اور یہ سنہ 1925 میں شائع ہوئی۔

ایک دہائی بعد جب ہٹلر اقتدار میں آئے تو یہ کتاب نازیوں کی اہم کتاب بن گئی اور اِس کی ایک کروڑ 20 لاکھ کاپیاں شائع کی گئی۔ حکومت کی جانب سے نئے شادی شدہ جوڑوں کو یہ کتاب دی جاتی تھی۔

سنہ 1945 میں نازی جرمنی کو شکست کے بعد اتحادی افواج نے اِس کتاب کے حقوق باواریا کی ریاست کے سپرد کر دیے اور اِس کتاب پر 70 سالوں سے پابندی عائد ہے۔

دیگر کتابیں جو سیاسی وجوہات کی وجہ سے متنازع قرار پائی اُن میں: فرینز کافکا کی میٹا مارفوسز اور کارل مارکس کی کمیونسٹ منشور سمیت دیگر شامل ہیں۔

5: Race: I Know Why the Caged Bird Sings by Maya Angelou

انگلیو نے اپنے بچپن کے دس سال امریکہ کےغریب ترین خطے میں گزارے میں تھے، اور وہ نسلی علیحدگی اور تعصب کی گواہ ہیں

،تصویر کا ذریعہAP

،تصویر کا کیپشنانگلیو نے اپنے بچپن کے دس سال امریکہ کےغریب ترین خطے میں گزارے میں تھے، اور وہ نسلی علیحدگی اور تعصب کی گواہ ہیں

مصنفہ مایا انگلیو نے آپ بیتی بعنوان ’میں جانتی ہوں کہ پنجرے میں قید پرندے کیوں گنگناتے ہیں‘ سے نام کمایا۔ اِس کتاب میں جنوبی امریکہ میں گزارے بچپن کے دنوں میں ہونے والے ظلم اور بدسلوکیوں کو بیان کیا گیا ہے۔

انگلیو نے اپنے بچپن کے 10 سال امریکہ کےغریب ترین خطے میں گزارے میں تھے، اور وہ نسلی علیحدگی اور تعصب کی گواہ ہیں۔ یہ کتاب سنہ 1970 میں شائع ہوئی تھی۔

اِس کتاب کا سب سے خوفناک حصہ وہ ہے، جہاں وہ لکھتی ہیں کہ جب وہ صرف سات سال کی تھی تو اُن کی والدہ کے بوائے فرینڈ نے اُن کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ اُنھوں نے اِس بارے میں اپنے اہلخانہ کو بتایا، وہ گرفتار ہوا، مقدمہ چلا اور وہ جیل سے رہا ہوگیا اور کچھ ہی دنوں بعد اُس کو قتل کردیا گیا۔

امریکی صدر بارک اوباما کی جانب سے مایا انگلیو کی موت پر اُن کو خراج عقیدت پیش کیا گیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ’ہمارے دور کے روشن ستاروں میں سے ایک‘ شاعرہ، مصنفہ اور کارکن تھی۔

نسل پرستی یا تعصب کے حوالے سے تحریر دیگر کتابوں میں: الیس واکر کی جامنی رنگ اور دیگر شامل ہیں۔

6: Violence: A Clockwork Orange (وائلنس: اے کلاورک اورنج)

بہیمانہ تشدد کے مناظر کے حوالے سے خدشات کے باعث فلم ڈائریکٹر نے برطانیہ میں اِس کی ریلیز پر خود ہی پابندی لگادی تھی

،تصویر کا ذریعہWarner Bros

،تصویر کا کیپشنبہیمانہ تشدد کے مناظر کے حوالے سے خدشات کے باعث فلم ڈائریکٹر نے برطانیہ میں اِس کی ریلیز پر خود ہی پابندی لگادی تھی

اے کلاک ورک اورنج الیکس کی مصیبتوں کو بیان کرتی ہے۔ یہ سنہ 1962 میں شائع ہوئی تھی۔

اِس کتاب کو امریکہ کے متعدد سکولوں اور لائبریوں سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ اِس میں تشدد اور ریپ کی ہوبہو وضاحت کی گئی تھی۔

لیکن تنازع اُس وقت شدید ہوا جب فلم ڈائریکٹر سٹینلے کبرک نے اِس ناول کی کہانی پر فلم بنائی۔

اُنھوں نے بہیمانہ تشدد کے مناظر کے حوالے سے خدشات کے باعث برطانیہ میں اِس کی ریلیز پر خود ہی پابندی لگادی تھی۔

دیگر کتابوں میں: بریٹ ایسٹن کی امریکی نفسیاتی سمیت دیگر شامل ہیں۔