سو برس کی فلمی سفر میں ستّر میرے ہیں، لتا

لتا منگیشکر کے مطابق ان کے بھائی بہنوں میں کبھی لڑائی نہیں ہوئی
،تصویر کا کیپشنلتا منگیشکر کے مطابق ان کے بھائی بہنوں میں کبھی لڑائی نہیں ہوئی

بالی وڈ کی معروف گلوکارہ لتا منگیشکر اپنے بچپن کے دن یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اپنے بھائی بہنوں سے بہت محبت کرتی تھیں اور انہیں کبھی بھی ڈانٹا تک نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ والدین کے انتقال کے بعد ' میں نے اپنے بچوں ( بھائی - بہن) کے لئے ماں اور باپ دونوں کا رول نبھایا۔

’ہم بھائی بہنوں کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ ہمارے درمیان کبھی جھگڑا نہیں ہوا اور ہم آج تک نہیں لڑے ہیں۔‘

بچپن میں ماں جب کچن میں کھانا پکاتی تھیں تو میں انہیں گانا سناتی رہتی تھی۔ ماں کہتی تھی ارے تو مجھے کھانا بنانے دے لیکن میں کہتی: ’نہیں تم سنو نا‘۔ میں انہیں بابا کے نغمے اور سہگل کے گانے گا کر سناتی تھی۔

ماں مجھ سے ناراض ہو جاتی تھی اور کہتی تھی ارے یہ لڑکی تو مجھے کام ہی نہیں کرنے دیتی۔وہ کہتی تھی کہ وہ گھر چھوڑ کر جا رہی ہیں۔ ’میں بہت شرارتی تھی۔ میری ماں مجھے پکڑ کر مارتی بھی تھی۔‘

گھر کے پاس ایک تالاب جیسا تھا اور ماں سوچتی تھی کہ کہیں میں وہاں گر نہ جاؤں تو مجھے واپس لانے کے لیے نوکروں کو بھیجتی تھی۔

ایک بار میں گھر چھوڑ کر باہر نکل گئی تو بالکنی میں والد صاحب کھڑے تھے اور انہوں نے کہا’ کہ ہاں، ہاں لتا کو جانے دو، اس کو بہت تکلیف دیتے ہیں ہم لوگ۔ جاؤ لتا، جاؤ۔‘

والد صاحب ایسا بول رہے تھے اور میں پیچھے مڑ مڑ کر دیکھ رہی تھی کہ کوئی مجھے روکنے آئے لیکن کوئی نہیں آ رہا تھا۔

بچپن میں لتا کافی شرارتی تھیں اور غصے میں کئی بار گھر سے باہر چلی جاتی تھیں
،تصویر کا کیپشنبچپن میں لتا کافی شرارتی تھیں اور غصے میں کئی بار گھر سے باہر چلی جاتی تھیں

اگرچہ میری ماں نہیں گاتی تھیں لیکن وہ گانا سمجھتی تھیں۔ والد صاحب صبح ساڑھے پانچ بجے تان پورا لے کر شروع ہو جاتے تھے۔

ایک بار میرے والد صاحب اپنے ایک شاگرد کو موسیقی سکھا رہے تھے اور انہیں شام کے وقت کہیں جانا پڑا تو انہوں نے شاگرد سے کہا کہ تم مشق کرو میں آتا ہوں۔

میں بالکنی میں بیٹھے شاگرد کو سن رہی تھی۔ میں اس کے پاس گئی اور کہا کہ یہ بندش تم غلط گا رہے ہو۔ اسے ایسے گاتے ہیں اور میں نے اس کو وہ بندش گا کر سنائی۔ بس اسی وقت والد صاحب آ گئے اور میں وہاں سے بھاگی۔

اس وقت میں چار پانچ سال کی ہی تھی اور والد صاحب کو نہیں معلوم تھا کہ میں گاتی بھی ہوں۔ شاگرد کے جانے کے بعد والد صاحب نے ماں سے کہا کہ آپ کے گھر میں گوئیہ یٹھا ہے اور ہم باہر والوں کو سکھا رہے ہیں۔’اگلے دن والد صاحب نے مجھے چھ بجے اٹھا کر تان پورا تھما دیا۔‘

فلموں میں گانا گانے سے پہلے میں ایک مراٹھی کمپنی پرفل پکچر میں کام کرتی تھی۔

’ میں چھوٹے کردار کرتی تھی جیسے ہیرو کی بہن اور کبھی ہیروئین کی بہن کا رول۔ اس وقت میں 14 سال کی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ایک وقت ایسا تھا جب مجھے فلم سمجھنے کی عقل نہیں تھی لیکن نغمے بہت اچھے لگتے تھے۔ میں والد صاحب سے کہتی تھی ’مجھے سہگل بہت اچھے لگتے ہیں۔‘

’دن رات سہگل سہگل سہگل چلتا تھا ہمارے گھر۔ میں 1942 میں فلموں میں آئی اور اس سال اکتوبر میں فلم انڈسٹری میں میرے 71 سال پورے ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا ’اگر ہندوستانی سنیما کے 100 سال پورے ہوئے ہیں تو اس میں ستّر برس میرے بھی ہیں۔‘