ڈرامہ میرے ہم سفر: ہالا نے اپنے لیے بولنا نہیں سیکھا، حمزہ کی صورت میں اسے آواز ملتی ہے، ہانیہ عامر

    • مصنف, شمائلہ خان
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام

پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری میں کم عمری میں ہی اپنے کام سمیت اپنی شوخ و چنچل طبیعت کی وجہ سے شہرت پانے والی اداکارہ ہانیہ عامر ٹی وی سکرین پر عموماً پُراعتماد لڑکیوں کے کردار کرتی رہی ہیں مگر اپنے حالیہ ڈرامہ سیریل ’میرے ہم سفر‘ میں پہلی بار وہ ایک انتہائی مجبور و بے چار لڑکی کا کردار کرتی نظر آئیں۔

یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ یہ ہانیہ عامر اور فرحان سعید کی سٹار پاور ہی تھی جس کی وجہ سے لوگ اس ڈرامے سے بندھے رہے اور بعد میں ان دونوں کے شاندار کام کی وجہ سے یہ ڈرامہ مقبولیت کی بلندیوں تک بھی پہنچا۔

پاکستانی ڈراموں میں عام طور پر بے بس اور لاچار لڑکی کا کوئی نہ کوئی کردار تو کہانی کا حصہ ہوتا ہی ہے تو ایسے میں ہانیہ نے ’میرے ہم سفر‘ کی ہالا کے کردار کی حامی کیسے بھری؟

ہانیہ عامر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اُن کے لیے ایک مشکل کردار تھا۔

’چیلنج یہی تھا کہ یہ وہ ڈرامہ نہ ہو کہ لوگ کہیں کہ ایسی کہانی تو ہم نے پہلے بھی دیکھی ہے۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ انھوں نے ایک بار یہ ڈرامہ کرنے سے منع بھی کیا لیکن پھر انھیں معلوم ہوا کہ فرحان سعید بھی کام کر رہے ہیں اور قاسم علی مرید اسے ڈائریکٹ کر رہے ہیں تو وہ یہ کردار کرنے پر آمادہ ہو گئیں۔

‘میرا ہمیشہ سے یہی خیال رہا ہے کہ اپنے ہنر کے ذریعے لوگوں کو متاثر کروں اور خواتین کے مضبوط اور بااختیار کردار دکھاؤں اور یہ کردار تو میرے بس کی بات ہی نہیں تھی۔ یہ ایسا کردار نہیں تھا جسے میں فوراً ہی ہاں کر دیتی۔‘

’حمزہ کا کردار پرفیکٹ نہیں‘

گلوکار و اداکار فرحان سعید نے اس ڈرامے میں ہالا کے شوہر حمزہ کا مرکزی کردار نبھایا ہے جو نہ صرف ہالا سے شادی اور محبت کرتے ہیں بلکہ انھیں گھر کے دیگر لوگوں کے ظلم و زیادتی سے بھی بچاتے ہیں۔

اس پورے ڈرامے میں حمزہ کا کردار ایک آئیڈیل ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہالا اور حمزہ کی جوڑی خواتین میں بے حد مقبول بھی ہوئی۔

ہانیہ کہتی ہیں کہ ’میں نہیں کہوں گی کہ حمزہ کا کردار پرفیکٹ ہے لیکن وہ ایک سمجھدار انسان ہیں۔ وہ لوگوں کے جذبات اور حالات کو سمجھتے ہیں۔‘

‘ہالا سے بھی غلطیاں ہو رہی ہیں اور حمزہ سے بھی لیکن دیکھنے والوں کو جو چیز متاثر کر رہی ہے وہ یہ کہ اُن کی روح، ان کا مقصد اور ارادہ کتنا صاف ہے۔‘

ڈرامے کے ایک سین میں حمزہ ہالا پر ہاتھ اٹھا کر چیخ پڑتا ہے لیکن مارتا نہیں۔ یہ سین نشر کیے جانے کے بعد بہت سے لوگوں نے کہا کہ کاش حمزہ ہاتھ بھی نہ اٹھاتا۔

مداحوں کی تنقید کے باوجود ہانیہ نے اس سین کا دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ ‘سکرپٹ میں تھپڑ مارنا تھا جو ہم نے نہیں کیا۔ ہم سب کا خیال تھا کہ اگر حمزہ ہالا کو تھپڑ مارتا ہے تو پھر حمزہ، حمزہ نہیں رہےگا۔ وہ ڈرامے میں پرنس چارمنگ اور ذی فہم آواز نہیں رہے گا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’سین میں ثمین (کزن) نے ہاتھ کاٹ لیا ہے، حمزہ کی ابھی ابھی شادی ہوئی ہے، اُن کی شرٹ پر خون لگا ہے، وہ ثمین کو اٹھا کر لے کر گئے ہیں۔ اُس وقت بہت کچھ ہو رہا ہے اور جب وہ گھر واپس آتے ہیں تو دُلہن کے جوڑے میں اُن کی بیوی کہتی ہیں کہ مجھے طلاق دے دو۔ اُس موقع پر حمزہ کا ہالا سے ناراض ہونا بنتا تھا۔‘

’کہانیاں اتنی سادہ نہیں ہوتیں‘

ڈرامہ سیریل ‘میرے ہم سفر‘ میں مرکزی کردار ہالا سے زیادہ تائی شاہ جہاں (صبا حمید) کا کردار حاوی نظر آتا ہے جبکہ ہالا مکمل طور پر دوسرے کرداروں جیسے دادی اور شوہر پر انحصار کرتی نظر آتی ہیں۔

کیا یہ ایک درست پیغام ہے کہ آپ اپنی زندگی کے لیے مکمل طور پر دوسروں پر انحصار کریں؟

اس سوال پر ہانیہ نے کہا کہ ’کہانیوں کی اتنی سادہ سی وضاحت نہیں ہوتی۔ ہالا بچپن میں اجنبیوں کے گھر پر چھوڑ دی گئی۔ اُس کے پاس ماں باپ کی صورت میں کوئی مثال نہیں تھی جو اُس کو پیار کرتا یا اُس کی دیکھ بھال کرتا۔‘

‘اُس (ہالا) نے اپنے لیے بولنا نہیں سیکھا، حمزہ کی صورت میں اس کو ایک آواز ملتی ہے۔ حمزہ بتاتا ہے کہ لوگ ہالا کے ساتھ غلط کر رہے ہیں تو یقیناً ہالا کو لگتا ہے کہ یہ تو کہیں سے فرشتہ آ گیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’فرحان زیادہ تر کرکٹ دیکھ رہے ہوتے ہیں‘

ہانیہ نے بتایا کہ آف سکرین اُن کی سب سے زیادہ دوستی حرا خان اور زویا ناصر سے رہی۔

‘جس دن ہم سیٹ پر ہوتے ہیں تو بہت باتیں کرتے ہیں۔ جب ایسے سین ہوتے ہیں جس میں ثمین (زویا ناصر) نے میرا منہ پکڑنا ہے تو ہم ہنس رہے ہوتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کےساتھ یہ کیا کر رہے ہیں۔ آخر میں جا کر ایک دوسرے کو بولتے ہیں کہ بہت فِٹ سین کیا اور ایک دوسرے کا حوصلہ بھی بڑھاتے ہیں۔‘

ہانیہ نے بتایا کہ سیٹ پر فارغ وقت میں ‘فرحان زیادہ تر کرکٹ دیکھ رہے ہوتے ہیں یا کوئی گیم کھیل رہے ہوتے ہیں۔‘

سینئیر اداکارہ ثمینہ احمد اور صبا حمید کے ساتھ کام کے تجربے پر بات کرتے ہوئے ہانیہ عامر نے کہا کہ اُن کے ساتھ سیکھنے کو بہت کچھ ملتا ہے۔

ہانیہ نے بتایا کہ شوٹ کے دوران صبا حمید نے اُن کا بے حد خیال رکھا۔

‘صبا جی کو جب بھی مجھے جھنجھوڑنا ہوتا تھا تو سین جیسے ہی کٹ ہوتا، وہ مجھ سے پوچھتی تھیں کہ تم ٹھیک ہو تمھیں کچھ ہوا تو نہیں۔‘

’سنگِ ماہ میں خودکشی نہیں دکھانی چاہیے تھی‘

ہانیہ عامر کا حال ہی میں ایک اور ڈرامہ سیریل ’سنگِ ماہ‘ ختم ہوا ہے جس میں پہلی بار اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے والے گلوکار عاطف اسلم سمیت سینئیر اداکار نعمان اعجاز، سمعیہ ممتاز، ثانیہ سعید، کُبریٰ خان اور عمیر رانا نے کام کیا۔

اس ڈرامے کے اختتام پر دو اہم کرداروں کی خودکشی پر کافی تنقید ہوئی۔ اس بارے میں ہانیہ عامر نے بھی دو ٹوک مؤقف اپنایا اور کہا کہ ’مجھے بھی لگتا ہے کہ خودکشی نہیں دکھائی جانی چاہیے تھی۔‘

ہانیہ عامر فلم اور ٹی وی پر آنے سے پہلے سے ہی سوشل میڈیا پر اپنی تفریحی ویڈیوز کی وجہ سے مشہور تھیں لیکن انڈسٹری میں کام کے باوجود بھی وہ اکثر اپنی اسی پہچان کی وجہ سے مقبول رہیں۔

وہ اکثر ٹرولنگ کا شکار بھی ہو جایا کرتی تھیں۔ ایک بار انھوں نے اپنی جلد کے بارے میں کُھل کر بات کی تو انڈسٹری سے ہی لوگوں نے اُنھیں مزاح اور طنز کا نشانہ بنایا۔

سوشل میڈیا کا اُن کی زندگی پر کیا اثر پڑتا ہے، اس بارے میں بات کرتے ہوئے ہانیہ نے کہا کہ ’میں بہت جھوٹی ہوں گی اگر میں کہوں کہ کچھ نہیں ہوتا۔‘

’کبھی کبھی لوگ ایسی بات کرتے ہیں کہ ہنسی آ جاتی ہے۔ کبھی کبھی ایسی بات بھی کرتے ہیں کہ اُس پر دو تین دن رونا آتا ہے۔‘