چہرے پر ٹیٹو بنوانے سے کیلی پیچ کی زندگی کیسے بدلی

،تصویر کا ذریعہEmma Lynch/BBC

کیلی پیچ کو ٹیٹو آرٹسٹ بننے کا اتنا شوق تھا کہ کام کے پہلے دن پر ہی انھوں نے اپنی آنکھ کے اوپر ’کرسڈ‘ کا لفظ ٹیٹو کروا لیا۔
انھوں نے سوچا کہ ان کی ٹیٹو ہوئی شکل کو دیکھ کر کوئی ان کو نوکری پر نہیں رکھنا چاہے گا اور اس طرح ان کو اپنی اصل امنگیں پوری کرنے کا موقع ملے گا۔
اب 26 سال کی عمر میں برمنگھم سے تعلق رکھنے والی کیلی کا 60 فیصد جسم اس سياہی سے بھرا ہوا ہے۔ کیلی بتاتی ہیں کہ ان کے اس قدم سے ان کو کیا حاصل ہوا اور ٹیٹوز نے ان کی زندگی کیسے بدل دی۔
’والد نے کہا میں برائیڈز میڈ نہیں بن سکتی‘

،تصویر کا ذریعہThom Bartley
لوگ مجھے دیکھتے تو ضرور ہیں۔ مجھے خود بھول جاتا ہے کہ میرے ٹیٹوز ہیں تو میں سوچتی ہوں ’یہ لوگ مجھے کیوں گھور رہے ہیں؟‘
میرے چہرے کے ٹیٹوز سے متعلق مجھ سے کئی سوالات کیے جاتے ہیں۔ میرے خیال سے لوگ گردن اور چہرے کے ٹیٹوز کو حد پار کرنا سمجھتے ہیں۔
اکثر تنقید بھی سننے کو ملتی ہے۔ کچھ مجھ سے ڈر جاتے ہیں اور کہتے ہیں میں بدمعاش لگتی ہوں۔ میرے خاندان کو بھی یہ زیادہ پسند نہیں۔
میرے والد کی شادی ہوئی اور میں نے ابھی سینے پر ایک بڑا سا ٹیٹو بنوایا تھا۔ انھوں نے کہا کے مجھے برائیڈز میڈ بننے کی اجازت نہیں ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
لیکن اب میری نوکری ہے تو ان کو تھوڑا اطمینان آ گیا ہے۔ میں نے تو ان پر بھی ٹیٹو بنایا ہے۔
یہ کرنا مشکل تھا کیونکہ مجھے پتا تھا کہ ان کو درد ہو رہی ہے۔ اسی لیے ختم کرنے کے بعد میں نے ان کے ہاتھ سے ’ڈیڈ‘ لکھوایا اور ان کو کہا کہ مجھ پر ٹیٹو کریں۔
’مجھے لگتا تھا میں لعنتی ہوں‘

،تصویر کا ذریعہLuke Hayfield
میں نے اپنا پہلا ٹیٹو 18 سال کی عمر میں کروایا۔ میں نے اپنے سب سے قریبی دوست کا نام اپنے ٹخنے پر لکھوایا اور اس نے میرا نام بھی ٹیٹو کروایا۔ اب میرا جسم تقریباً 60 فیصد ٹیٹوز سے بھرا ہوا ہے۔
جب میں 24 سال کی عمر میں ٹیٹو آرٹسٹ بننا سیکھ رہی تھی تو میں نے کام کے پہلے دن پر اپنے چہرے پر بھی ٹیٹو کروا لیا۔
یہ میں نے اس لیے کیا تاکہ مجھے کبھی کوئی عام قسم کی نوکری نہ کرنی پڑے۔
میں نے اپنی بھنوں کے اوپر ’کرسڈ‘ کا لفظ ٹیٹو کروا لیا۔ میں ہر وقت اپنی تنقید کرتی رہتی تھی اور مایوس رہتی تھی۔ مجھے لگتا تھا کہ سب غلط چیزیں میرے ساتھ ہی ہوتی ہیں اور اپنے آپ کو ذہنی طور پر اس کے لیے سزا دیتی رہتی تھی۔
پھر میں نے اپنے چہرے کے ایک طرف گلاب بنوایا جس سے محبت اور خوبصورتی ظاہر ہوتی ہے۔ دوسری طرف میں نے پتے بنوائے جس سے میری زندگی کا نیا آغاز ظاہر ہوتا ہے۔
’میں اس میں پوری طرح ڈوب گئی‘

،تصویر کا ذریعہLuke Hayfield

ٹیٹو آرٹسٹ بننے سے پہلے میں ایک پب کے اوپر رہ رہی تھی اور شراب نوشی اور پارٹی کرنے میں زیادہ وقت گزار رہی تھی۔
میرے فلیٹ تک پہنچنے کے لیے مجھے پب کے بیچ سے گزرنا پڑتا تھا۔ راستے میں لوگوں سے باتیں کرتے ہوئے کوئی نہ کوئی مجھے ایک ڈرنک کے لیے بٹھا لیتا اور اس طرح میں دیر تک باہر رہ جاتی تھی۔
جب سے میں نے ٹیٹو بنانے کا کام شروع کیا ہے میں نے یہ سب چھوڑ دیا ہے اور میری زندگی بہت بہتر ہو گئی ہے۔
میں اس کام میں پوری طرح ڈوب گئی جب میں نے اپنی دوسری نوکری چھوڑی اور اپرینٹس شپ شروع کر دی۔
آغاز میں تو آپ کچھ نہ ہونے کے برابر کماتے ہیں لیکن اب میرے باس کہتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے زیادہ کامیاب جونیئر ٹیٹو آرٹسٹ نہیں دیکھا۔
اس کا زیادہ تر تعلق اپنے گاہکوں کا خیال رکھنے سے ہے۔ وہ صرف آپ کے کام کے لیے نہیں آتے بلکہ پورے ماحول اور آپ کی خود کی ذات کے لیے آتے ہیں۔
اب میں اتنا کما لیتی ہوں کہ آرام سے زندگی گزار سکوں۔ جیسے جیسے آپ کا تجربہ بڑھتا ہے، آپ اپنی قیمتیں بھی بڑھاتے ہیں۔
آپ یا تو گھنٹے کے حساب سے فیس لیتے ہیں یا پورے کام کے حساب سے، جس میں سے آدھا مجھے ملتا ہے اور آدھا وہاں جاتا ہے جہاں میں کام کرتی ہوں۔ آپ کو ٹیٹو کا لائسنس بھی لینا پڑتا ہے۔
’میں لوگوں کی مدد کرتی ہوں‘

،تصویر کا ذریعہEmma Lynch/BBC
مجھے ٹیٹو بنانے سے محبت ہے۔ آپ کا دماغ کبھی سست نہیں ہوتا کیونکہ آپ ہر وقت سیکھتے رہتے ہیں، فنکاری کرتے رہتے ہیں، نئے لوگوں سے ملتے رہتے ہیں۔
آپ کو ہر وقت دیگر افراد سے بات کرنی ہوتی ہے تو جب وہ کسی مشکل میں ہوتے ہیں تو کھل کر آپ سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر لیتے ہیں۔
صرف لوگوں کو تسلی دینے کی بات ہوتی ہے۔ کچھ بہت گھبرائے ہوتے ہیں تو میں ان کی مدد کرتی ہوں۔
کچھ لوگوں کی کہانیاں ایسی ہوتی ہیں کہ دل بہل جائے اور کچھ کی ایسی کہ دل ٹوٹ جائے۔
یہ بھی پڑھیے:
یہ کہانیاں آپ کو اس بات کا احساس دلاتی ہیں کہ زندگی میں کیا اہم ہے۔ آپ کو چیزوں کی قدر آ جاتی ہے۔ اب میں زندگی کو امید کی نظر سے دیکھتی ہوں۔
میں ایسے بھی بہت لوگوں کی مدد کرتی ہوں جو اپنے جسم کہ کچھ حصوں کو لے کر حساس ہوتے ہیں جیسے کہ سٹریچ مارکس یا پھر خود پر لگائی ہوئی چوٹیں۔
اگر آپ کے جسم کہ ایسے حصے پر کچھ خوبصورت بنا دیا جائے تو اس سے آپ پُراعتماد اور خوش ہو سکتے ہیں۔
’ماڈلنگ کرنے سے میں پر اعتماد ہوئی‘

،تصویر کا ذریعہLee Williams

میں اپنے بچپن میں بہت خاموش اور شرمیلی سی لڑکی تھی۔ ان ٹیٹوز سے مجھے زیادہ پُراعتمادی کا احساس ہوا ہے۔ اپنی زندگی کے ایک حصے کو اپنی چمڑی پر لے کر چلنے سے آپ کا نظریہ ہی بدل جاتا ہے۔
میں نے 19 سال کی عمر میں ماڈلنگ بھی شروع کر لی تھی اور ایسے انداز میں جس کا مجھے یقین بھی نہیں ہو رہا تھا۔ میں نے ایک میوزک ویڈیو میں کام کیا اور سکن ڈیپ رسالے میں بھی نظر آئی۔
اس کے بعد مجھے بہت توجہ ملی جس میں بہت اچھی اور بری باتیں بھی سننے کو ملیں۔ لیکن میں نے کوئی بات دل پر نہ لینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

،تصویر کا ذریعہEmma Lynch/BBC
میرے چہرے کے ٹیٹوز سے میں نمایاں ہوتی ہوں۔ جب آپ بوڑھے ہو جائیں اور آپ کہ منہ پر جھریاں پڑ جائیں، اس سے آپ کی جلد خوبصورت لگتی ہے۔
اس طرح اپنی جلد پر تصاویر اکٹھی کرنا ایک اچھا مشغلہ ہے۔ آپ واپس مڑ کر یاد کر سکتے ہیں کہ آپ نے کب اور کہاں کون سی چیز بنوائی تھی اور اس کے پیچھے معانی کیا تھے۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں









