’ورنہ‘ کیا؟ سینسر بورڈ کو غصہ کیوں آتا ہے؟

پاکستانی فلم ورنہ

،تصویر کا ذریعہVERNA

،تصویر کا کیپشن’ورنہ‘ کا فُل بورڈ ریویو چل رہا ہے۔

پاکستانی فلم ورنہ کی متوقع رلیز سے ٹھیک پہلے وفاقی سینسر بورڈ کی طرف سے نمائش کی اجازت دینے سے انکار کے بعد پھر ایک بار ملک میں سینسر بورڈ اور اس کے کردار پر بحث چھڑ گئی ہے۔

فلم 'ورنہ' کی کہانی ایک ایسی خاتون کی ہے جسے گورنر پنجاب کا بیٹا ریپ کا نشانہ بناتا ہے اور وہ پھر انصاف کےلیے اپنی جدو جہد کرتی ہے۔

اب جب ’ورنہ‘ کا بقول وزیرِ مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، فُل بورڈ ریویو چل رہا ہے، ہم نے سوچا کہ آپ کو کچھ ایسی فلمیں یاد دلائی جائیں جو اس سے پہلے سینسر بورڈ کی قینچی کا شکار ہو چکی ہیں۔

مالک

پاکستانی فلم مالک

،تصویر کا ذریعہMAALIK FILM

،تصویر کا کیپشنعاشر عظیم کی فلم ’مالک‘ پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔

اپریل 2016 میں ریلیز ہونے والی فلم ’مالک‘ پر تین ہفتوں کی نمائش کے بعد پابندی لگائی گئی۔ عاشر عظیم کی اس فلم میں صوبہ سندھ کے وزیرِ اعلیٰ کو ایک ریپ کرنے والا دکھایا گیا تھا۔ تاہم بعد میں اس فلم کو عدالت نے چند حصے کاٹ کر نمائش کی اجازت دے دی تھی۔

نامعلوم افراد 2

پاکستانی فلم نامعلوم افراد 2
،تصویر کا کیپشننامعلوم افراد 2 پر پنجاب سینسر بورڈ نے پابندی لگائی تھی۔

ستمبر 2017 میں ریلیز ہونے والی اس فلم پر نمائش کے پانچ ہفتے بعد پنجاب سینسر بورڈ نے، بقول ان کے، قابل اعتراض سینز کی بنیاد پر اچانک پابندی لگا دی۔ تاہم اسے ساتھ ہی ریویو کرکے ایک بار پھر بنا کسی ترمیم کے نمائش کی اجازت دے دی گئی۔

سوارنگی

اداکارہ ریشم

،تصویر کا ذریعہChris Jackson

،تصویر کا کیپشنسوارنگی میں مرکزی کردار اداکارہ ریشم نے ادا کیا تھا۔

یہ فلم ستمبر 2015 میں ریلیز ہونے والی تھی، تاہم اس پر وفاقی سینسر بورڈ نے پابندی لگا دی تھی۔ منشیات کے موضوع پر بننے والی اس فلم کو پنجاب سینسر بورڈ نے نمائش کی اجازت دے دی تھی۔

انتہا

ثمینہ پیرزادہ
،تصویر کا کیپشنثمینہ پیرزادہ کی فلم ’انتہا‘ میں میریٹل ریپ کے موضوع پر بات کی گئی تھی۔

ہم جانتے ہیں کہ یہ فلم ذرا پرانی ہے لیکن یہاں اس کا ذکر اس لیے کہ نوے کی دہائی میں ثمینہ پیرزادہ کی اس فلم پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی، اور اس میں 'میریٹل ریپ' یعنی شوہر کی جانب سے بیوی سے زبردستی کرنے جیسے حساس موضوع پر بات کی گئی تھی۔

'لِپسٹک انڈر مائی برقع'

لپسٹِک انڈر مائی برقعہ

،تصویر کا ذریعہJIGNESH PANCHAL

،تصویر کا کیپشنانڈیا میں ’لپسٹِک انڈر مائی برقعہ‘ آخر کار جولائی 2017 میں رلیز ہوئی۔

جہاں سینسںر بورڈ اور پاکستان کی بات چل رہی ہے، تو ہم نے سوچا ذرا سا ذکر انڈیا کا بھی کر لیتے ہیں۔

سرحد کی دوسری جانب یہ فلم دراصل 2016 میں رلیز ہونے والی تھی لیکن سینسر بورڈ کے اعتراضات کی وجہ سے آخر کار جولائی 2017 میں رلیز ہوئی۔ سینسر بورڈ نے کہا تھا کہ یہ فلم ’خواتین کے گرد گھومتی ہے اور ان کی خیالی دنیا نہ کہ اصل دنیا‘۔ ساتھ ہی نازیبا زبان اور ایک خاص برادری کی عکاسی پر بھی اعتراضات کیے گئے تھے۔