ایک سال قبل کی ٹویٹ پر مس ترکی سے اعزاز واپس لے لیا گیا

،تصویر کا ذریعہGetty Images
مس ترکی 2017 کی انتظامیہ نے مقابلے کی فاتح سے یہ اعزاز واپس لے لیا ہے اور اس کی وجہ ماضی میں کی گئی ان کی ایک ٹویٹ ہے۔
18 سالہ ایسن نے ترکی میں ناکام بغاوت کے ایک سال ہونے پر ایک ٹویٹ کی تھی جس میں انھوں نے بغاوت میں 'شہیدوں کے بہنے والے خون' کو اپنے حیض سے تشبیہ دی تھی۔
مس ترکی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایسن کی یہ ٹویٹ ناقابل قبول ہے اور تصدیق کی کہ چند گھنٹے قبل مس ترکی کی فاتح سے یہ اعزاز واپس لے لیا گیا ہے۔

،تصویر کا ذریعہItir Esen Instagram
ایسن نے انسٹاگرم پر ایک پیغام میں کہا کہ اس ٹویٹ میں سیاست نہیں تھی۔
ایسا نے یہ ٹویٹ ناکام بغاوت کے ایک سال ہونے پر کی تھی۔ اس ناکام بغاوت میں 250 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

،تصویر کا ذریعہItir Esen Instahram
انھوں نے اس ٹویٹ میں لکھا تھا 'جولائی 15 کو ایک سال ہونے پر میرے آج پیریڈ شروع ہو گئے ہیں۔ میں ہمارے شہیدوں کے لہو بہنے کا ایک سال اپنے خون بہنے سے منا رہی ہوں۔'
یاد رہے کہ ترکی کے صدر طیب اردوگان بغاوت میں ہلاک ہونے والے افراد کو 'شہید' پکارتے ہیں۔
مقابلہ حسن کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ ٹویٹ جمعرات کو استنبول میں ہونے والی تقریب کے بعد سامنے آئی۔ اس ٹویٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ایک اجلاس میں اعزاز واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ایسن نے انسٹاگرام پر ایک پیغام میں کہا 'میں کہنا چاہتی ہوں کہ 18 سالہ لڑکی ہونے کے ناطے ٹویٹ کرتے وقت میرے سیاسی مقاصد نہیں تھے۔'
انھوں نے مزید لکھا 'میری پرورش میں اپنے ملک اور قوم کی عزت کرنا ہے۔'

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایسن نے اعزاز واپس لیے جانے کے بعد دوسرے نمبر پر آئی اسلی سمن کو فاتح قرار دیا گیا۔ سمن مس ورلڈ میں ترکی کی نمائندگی کرنے چین جائیں گی۔
ایسن پہلی مس ترکی نہیں ہیں جو سیاسی تنازع میں پھنسی ہیں۔ ان سے قبل 2016 میں مس ترکی میرو کو صدر اردوگان کی بے عزتی کرنے کے جرم میں 14 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ انھوں نے صدر کے بارے میں ایک مزاحیہ نظم سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔
میرو نے مس ترکی کا اعزاز 2006 میں جیتا تھا۔







