پاکستان میں بالی وڈ فلموں کی ’نمائش کی دوبارہ اجازت دینے کا فیصلہ‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, حسن کاظمی
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
پاکستانی حکومت نے انڈین فلموں پر عائد غیر اعلانیہ پابندی ختم کرتے ہوئے انھیں استثنٰی یا نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے بی بی سی کو بتایا کہ انڈین فلموں کے لیے این او سی دینے کا عمل ایک بار پھر شروع کیا جا رہا ہے اور جلد ہی پاکستانی سینیما گھروں میں بھارتی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جا سکیں گی۔
مریم اورنگزیب نے 25 جنوری کو ریلیز ہونے والی ماہرہ خان اور شاہ رُخ خان کی فلم رئیس اور ریتک روشن کی فلم قابل کے بارے میں خصوصیت سے بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی فلم کا نام لے کر کچھ نہیں کہیں گی مگر جب این او سی دیا جا رہا ہے تو سب ہی فلموں کو مل جائے گا البتہ انھیں سینسر کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔
پاکستان میں فلم رئیس اور قابل کے ڈسٹری بیوٹر ایور ریڈی اور ہم فلمز ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAFP
ہم فلمز کے بدر اکرام نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک انھیں این او سی موصول نہیں ہوا ہے تاہم ان کی اطلاعات کے مطابق ریتک روشن کی فلم قابل کو این او سی جاری ہو گیا ہے جو انھیں ممکنہ طور پر جمعے کی صبح موصول ہو جائے گا جس کے بعد ان کی کوشش ہوگی کہ دوپہر تک اس کا سینسر کروا کر سرٹیفیکیٹ حاصل کر لیں تاکہ یہ فلم جمعے کی شب سینیما میں دکھائی جا سکے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
تاہم ماہرہ خان کی فلم رئیس کی ریلیز کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں شاید مزید کچھ وقت لگ سکتا ہے تاہم انھیں امید ہے کہ آئندہ جمعے تک رئیس بھی ریلیز کر دی جائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں 1965 سے انڈین فلموں کی درآمد پر پابندی عائد ہے اور انڈین فلمیں پاکستان میں ممنوعہ درآمدی اشیا کی فہرست میں شمار ہوتی ہیں۔
2007 میں حکومت نے ایک پالیسی بنائی تھی جس کے تحت انڈین فلموں کی محدود تعداد کو پاکستان میں نمائش کے لیے خصوصی استثنٰی یا این او سی جاری کیا جاتا تھا جس کے بعد وہ فلم پاکستان میں درآمد کی جاتی تھی اور پھر اسے سینسر بورڈ منظور کرتا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزارتِ تجارت کے پاس اب استثنٰی یا این او سی جاری کرنے کا اختیار نہیں رہا ہے اور تب سے یہ معاملہ اسی طرح لٹکا ہوا تھا۔
گذشتہ سال اگست میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ درآمد کی پالیسی کے 19ویں پیرا کے مطابق استثنٰی کا اختیار وزیرِ تجارت سے لے کر وفاقی حکومت کو دے دیا گیا تھا۔
اس سے پہلے انڈین فلموں کو وزارتِ تجارت، وزارتِ اطلاعات و نشریات کی سفارش پر استثنٰی کا سرٹیفیکیٹ یا این او سی جاری کیا کرتی تھی۔
ترمیم کے بعد اب وزیرِاعظم ہی انڈین فلموں کی درآمد کی اجازت دے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں واقع اُڑی کیمپ پر ہونے والے حملے کے دو ہفتے بعد انڈین موشن پکچرز ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں کے انڈیا میں کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد منظور کی تھی جس کے جواب میں پاکستان میں سینیما مالکان نے اپنے طور پر انڈین فلموں کی نمائش روک دی تھی۔

،تصویر کا ذریعہSPICE PR
یہ خود ساختہ پابندی دسمبر میں اٹھا لی گئی مگر اس کے بعد سے تاحال کوئی نئی انڈین فلم پاکستانی سینیما کی زینت نہیں بن سکی۔
پاکستان فلم ایگزیبیٹرز کے مطابق انڈین فلموں پر پابندی عائد کے بعد سے اب تک پاکستانی سینیما گھروں میں لوگوں کی آمد میں 70 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ سے ملٹی پلیکسز کو 40 فیصد سکرینز بند کرنا پڑیں جبکہ اسی وجہ سے 1700 افراد کی نوکریاں بھی ختم کردی گئیں۔
سینیما بند ہونا شروع ہوئے تو زیر تکمیل پاکستانی فلموں پر کام بھی رک گیا اور اس طرح پوری صنعت ہی بحران کا شکار ہو گئی۔
انڈین فلموں کی ایک بار پھر نمائش سے امید پیدا ہوئی ہے کہ سینیما گھر ایک بار پھر آباد ہو جائیں گے۔








