پی ٹی ایم کے گرفتار کارکنوں کی ضمانت منظور

،تصویر کا ذریعہAlamy
اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی ایم کے گرفتار 37 کارکنوں کی پچاس پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی ہے تاہم اُن کو جمعرات کو رہا کیا جائے گا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے ان کارکنوں کو چار جون کو نیشنل پریس کلب کے سامنے سے اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ وانا میں پی ٹی ایم کے ایک رہنما علی وزیر پر حملے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ حکام کے مطابق ان کارکنان کو دفعہ 144 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
نامہ نگار خدائے نور ناصر کے مطابق بدھ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ون میں جج کوثر عباس نے استفسار کیا کہ گرفتار کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات کیسے شامل ہوگئیں۔ جس کے جواب میں انسپکٹر نے عدالت کو بتایا کہ مجسٹریٹ کو مظاہرین کی ویڈیو دکھانے پر انھوں نے 7 اے ٹی اے شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد میں پی ٹی ایم کے کارکنوں نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام گرفتار کارکنوں کی ضمانت کے لیے پیسے اکٹھے کیے جاچکے ہیں اور کل بروز جمعرات جمع ہوں گے، جس کے بعد گرفتار کارکن رہا کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ رمضان میں پی ٹی ایم اور حکومتی جرگے کے درمیان مذاکرات میں یہ طے پایا تھا کہ عیدالفطر سے پہلے پی ٹی ایم کے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے گا اور پی ٹی ایم عید کے فوراً بعد رزمک میں ہونے والا جسلہ ملتوی کرے گی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے پیر کو ایک فیس بک لائیو میں حکومتی جرگے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنہوں نے جرگے کے ساتھ کیا گیا وعدہ نبھایا لیکن جرگے نے اُن کے ساتھ کیے گئے وعدے کے باوجود پی ٹی ایم کے گرفتار کارکنوں کو رہا نہیں کیا۔
منظور پشتین نے اس ویڈیو میں کہا تھا کہ اگر بیس جون تک اسلام آباد میں اُن کے گرفتار کارکنوں کو رہا نہیں کیا گیا تو وہ ملک گیر احتجاج کی کال دیں گے۔








