برطانیہ سے ایران کا تصویری سفر

برطانوی شہری ربیکا لوو کے دوست سمجھے کہ ربیکا اپنی ہوش کھو بیٹھی ہیں جب انھوں نے کہا کہ وہ برطانیہ سے ایران تک کا 11250 کلومیٹر کا سفر سائیکل پر طے کریں گی۔

وہ اپنی کہانی ان تصاویر کے ذریعے بیان کرتی ہیں۔

میری سائیکل موڈ مونٹینیگرو اور البانیا کی سرحدی پہاڑی پر آرام کر رہی ہے۔ اس چڑھائی نے تو مجھ کو مار ہی ڈالا تھا لیکن پہاڑ پر پہنچ کر مجھے کامیابی کا احساس ہوا۔

ترکی کے پہاڑ پر پہنچ کر 5500 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد میری سائیکل کا ٹائر پنکچر ہو گیا۔

سوڈان میں صحارا ریگستان میں 40 ڈگری سینٹی گریڈ میں سفر کرتے ہوئے۔ ایک موقعے پر میرا پانی ختم ہو گیا اور مجھ میں پانی کی شدید قلت ہو گئی۔ تاہم ایک نوبیئن خاندان نے میری مدد کی اور میں جلد صحتیاب ہوئی۔

شام کی سرحد کے قریب لبنان میں غیر رسمی پناہ گزین کیمپ۔ بارش اور برفباری کے باعث ٹینٹ کافی خستہ ہیں اور ایک ٹینٹ میں 10 افراد رہتے ہیں۔

اردن کے شہر عمان اور بحیرۂ مردار کے درمیان شاندار سڑک سیدھی ہونے کے باوجود میں اس سے بھٹک گئی اور اس کچے راستے پر آ گئی۔ ایسا صرف میں ہی کر سکتی ہوں۔

سوڈان کے شہر خرطوم میں مویشی بیچنے والوں کی تصویر۔ انھوں نے بتایا کہ ہفتے میں دو بار 350 اونٹ گوشت کے لیے بیچے جاتے ہیں اور ایک اونٹ کی قیمت 1050 ڈالر ہے۔

سوڈان کی چائے والی خواتین جن کو اکثر پولیس کے ہاتھوں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 2016 میں عداویہ محمود (دائیں) کو ٹی کو آپریٹیو کھولنے پر امریکی انٹرنیشنل ویمن آف کرج کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔

جنوبی ایران میں شعیہ خواتین۔

ایران کے علاقے ابیانہ کے پہاڑوں میں میری سائیکل موڈ کا دوسری بار ٹائر پنکچر ہو گیا۔ خوش قسمتی سے مقامی لوگوں نے میری مدد کی۔