صدارتی انتخاب میں مداخلت پر روس کے خلاف کارروائی کریں گے: اوباما

اوباما

،تصویر کا ذریعہReuters

امریکی صدر براک اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

انھوں نے یہ بات این پی آر سے بات کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا ’ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے اور ہم لیں گے۔‘

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکی انتخاب کے دنوں میں ہونے والی ہیکنگ میں روسی صدر براہِ راست ملوث تھے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے بیان جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد صدر اوباما نے کہا ’میرے خیال میں اس بات پر کوئی شک نہیں کہ جب ایک غیر ملکی حکومت انتخاب کی ساکھ پر اثرانداز ہوتی ہے تو ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے اور ہم یہ کارروائی اپنی مرضی سے کریں گے۔‘

صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ ’مسٹر پوتن اس حوالے سے ہمارے جذبات سے واقف ہیں کیونکہ میں نے ان سے براہ راست اس بارے میں بات کی ہے۔‘

امریکی صدر براک اوباما کے مشیر بین روڈیس نے کہا تھا کہ صدر پوتن کا حکومتی معاملات پر کڑا اختیار ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس سارے معاملے سے آگاہ تھے۔

وائٹ ہاؤس کہ پریس سیکریٹری جان ارنسٹ نے اس بارے میں مزید کہا کہ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ ولادیمیر پوتن اس معاملے میں شامل تھے۔

پوتن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنمیڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کے پاس شواہد ہے کہ پوتن ذاتی طور پر ہدایت دی تھی کہ کس طرح روسی انٹیلیجنس کی جانب سے ہیک شدہ معلومات کو لیک کیا جائے

روس کے حکام مسلسل ہیکنگ کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

صدر براک اوباما کے مشیر بین روڈیس کا کہنا تھا ’جتنا ہم روس کے معاملات کے بارے میں جانتے ہیں کہ کیسے پوتن حکومت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ہم نہایت اہم سائبر ہدایات کی بات کر رہے ہیں، ہم حکومت کی اعلٰی ترین سطح کی بات کر رہے ہیں اور لامحالہ ولادیمیر پوتن سرکاری طور پر روسی حکومت کے اقدامات کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘

این بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ کے پاس شواہد ہیں کہ پوتن نے ذاتی طور پر ہدایت دی تھی کہ کس طرح روسی انٹیلیجنس کی جانب سے ہیک شدہ معلومات کو لیک کیا جائے۔‘

روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیکوف نے خبر رساں ادارے اے پی اور این بی سی کو ردِ عمل میں کہا کہ ’یہ قابل تمسخر لغویات ہے۔‘

ٹرمپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنامریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹٹرمپ بھی ان دعوؤں کی تردید کرتے رہے ہیں

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان دعوؤں کی تردید کرتے رہے ہیں کہ روسی انٹیلیجنس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اہلکار اور ہلیری کلنٹن کے اتحادی کی ای میلز ہیک کیں۔

انھوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’اگر روس یا کوئی دوسرا ملک اس ہیکنگ میں ملوث تھا تو وائٹ ہاؤس نے ردِعمل میں اتنی دیر کیوں کی اور اس کی شکایت ہلیری کی شکست کے بعد ہی کیوں کی گئی۔‘

خیال رہے کہ اوباما انتظامیہ نے 7 اکتوبر کو براہِ راست روسی پر ہیکنگ اور انتخاب میں دخل اندازی کا الزام عائد کیا تھا۔